مانیٹری پالیسی کے اعلان کے لیے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے تھری جی لائسنس کی نیلامی کے حوالے سے حکومتی کوششوں کو سراہا۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی سی ایل کی نجکاری کے سلسلہ میں بقایا 800 ملین ڈالر حکومت کو ملنے سے ملکی خزانہ میں اضافہ ہوگا، اسی طرح 500 ملین ڈالر کے یورو بانڈز اور 800 ملین ڈالر کے کولیشن سپورٹ فنڈ کی بدولت بھی کافی مدد ملے گی۔
پاکستان میں ٹیلی کام سیکٹر ایک بار پھر سب کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے اور امید کی جارہی ہے کہ تھری جی لائسنس کی فروخت سے ملکی معیشت کو سہارا ملے گا اور حکومت جو کئی مالی بحرانوں کا شکار ہے اسکی مشکلات میں کمی واقع ہوگی۔
یاد رہے کہ پچھلے ماہ ہی پی ٹی اے کی جانب سے تھری جی لائسنس کی نیلامی کے لیے 210 ملین ڈالر کی قیمت مقرر کی کئی تھی ، اس لائسنس میں تھری جی کے ساتھ ساتھ ، فور جی اور ایل ٹی ای لائسنس بھی شامل ہے۔ اسی طرح ایک معطل شدہ ٹیلی کام کمپنی کا لائسنس بھی فروخت کیا جارہا ہے جسکی نیلامی 150 ملین ڈالر سے شروع ہوگی۔
ماہرین کے مطابق اگرتھری جی لائسنس نیلامی میں غیر ملکی سرمایہ کاروں نے حصہ نہ لیا تو ہو سکتا ہے کہ فی لائسنس قیمت 250 ملین ڈالر سے زیادہ نہ جائے۔ لیکن اگر حکومت غیر ملکی سرمایہ کاروں کو تھری جی لائسنس کی نیلامی کی جانب راغب کر لیتی ہے تو یقیناً لائسنس کی قیمت بہت اوپر تک جائے گی۔
ماضی میں ٹیلی کام سیکٹر براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کا ایک بڑا منبع رہا ہے۔ 06-2005 کے دوران ٹیلی کام سیکٹر کی بدولت ملک میں 1.905 بلین ڈالر کی غیر ملکی سرمایہ کاری ہوئی ۔ سٹیٹ بینک کے ریکارڈ کے مطابق اس وقت کل غیر ملکی سرمایہ کاری میں ٹیلی کام سیکٹر کا شئیر 54 فیصد تھا 2010-11 کے دوران گھٹ کر 5 فیصد رہ گیا ہے۔۔
پاکستان میں ٹیلی کام سیکٹر ایک بار پھر سب کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے اور امید کی جارہی ہے کہ تھری جی لائسنس کی فروخت سے ملکی معیشت کو سہارا ملے گا اور حکومت جو کئی مالی بحرانوں کا شکار ہے اسکی مشکلات میں کمی واقع ہوگی۔
یاد رہے کہ پچھلے ماہ ہی پی ٹی اے کی جانب سے تھری جی لائسنس کی نیلامی کے لیے 210 ملین ڈالر کی قیمت مقرر کی کئی تھی ، اس لائسنس میں تھری جی کے ساتھ ساتھ ، فور جی اور ایل ٹی ای لائسنس بھی شامل ہے۔ اسی طرح ایک معطل شدہ ٹیلی کام کمپنی کا لائسنس بھی فروخت کیا جارہا ہے جسکی نیلامی 150 ملین ڈالر سے شروع ہوگی۔
ماہرین کے مطابق اگرتھری جی لائسنس نیلامی میں غیر ملکی سرمایہ کاروں نے حصہ نہ لیا تو ہو سکتا ہے کہ فی لائسنس قیمت 250 ملین ڈالر سے زیادہ نہ جائے۔ لیکن اگر حکومت غیر ملکی سرمایہ کاروں کو تھری جی لائسنس کی نیلامی کی جانب راغب کر لیتی ہے تو یقیناً لائسنس کی قیمت بہت اوپر تک جائے گی۔
ماضی میں ٹیلی کام سیکٹر براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کا ایک بڑا منبع رہا ہے۔ 06-2005 کے دوران ٹیلی کام سیکٹر کی بدولت ملک میں 1.905 بلین ڈالر کی غیر ملکی سرمایہ کاری ہوئی ۔ سٹیٹ بینک کے ریکارڈ کے مطابق اس وقت کل غیر ملکی سرمایہ کاری میں ٹیلی کام سیکٹر کا شئیر 54 فیصد تھا 2010-11 کے دوران گھٹ کر 5 فیصد رہ گیا ہے۔۔
پرو پاکستانی
No comments:
Post a Comment