خبریں ، تبصرے ، آرٹیکلز، ٹیٹوریلز، کتابیں، سافٹ ویئر اور بہت کچھ
Thursday, 9 February 2012
حکومت پنجاب کے کمپیوٹرائزیشن کو فروغ دینے کے اقدامات
اے پی پی-گورنر پنجاب لیفٹیننٹ جنرل (ر) خالد مقبول نے کہا ہے کہ پاکستان
جیسے ترقی پذیر ملک صرف ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے ذریعے علم کے میدان میں ترقی
یافتہ ممالک کے ہم پایہ بن سکتے ہیں۔ کمپیوٹر ٹیکنالوجی کی اسی اہمیت کو
دیکھتے ہوئے صدر پرویز مشرف کے دور میں پاکستان میں کمپیوٹرائزیشن کے عمل
کو نمایاں طور پر آگے بڑھایا گیا ہے۔ وہ بدھ کے روز پنجاب یونیورسٹی کالج
آف انفارمیشن ٹیکنالوجی میں کمپیوٹر سائنس کے گریجوایٹس کو ڈگریاں دینے کی
تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ گورنر پنجاب نے کہا کہ حکومت اس حکمت عملی کی
بدولت پاکستان میں 18 سال سے زیادہ عمر کے تمام شہریوں کیلئے کمپیوٹرائزڈ
شناختی کارڈ دستیاب ہیں اور ہمارا ملک دنیا کے ان چند ممالک کی صف میں شامل
ہو گیا ہے جہاں مشین ریڈ ایبل پاسپورٹ اور آٹو میٹک فنگر پرنٹنگ کی سہولت
بھی موجود ہے۔ گورنر نے کہا کہ ٹیلی کمیونیکیشن کے مختلف شعبوں میں پاکستان
کی مصنوعات کا مقابلہ معیار کے حوالے سے دنیا کے جدید ترین ممالک سے کیا
جاسکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت پنجاب کمپیوٹرائزیشن کو فروغ دینے
کیلئے لاہور میں تین ارب روپے کی لاگت سے ٹیکنالوجی پارک تعمیر کر رہی ہے
جس میں کمپیوٹر سافٹ ویئر اور اس سے منسلک دیگر مصنوعات تیار کرنیوالے
ماہرین ایک جگہ پر بیٹھ کر کام کرسکیں گے۔ انٹرنیشنل مارکٹ میں ڈیجیٹل
مصنوعات کی زبردست مانگ موجود ہے اور ہم پاکستان میں بیٹھ کر دنیا بھر سے
بزنس حاصل کرسکتے ہیں۔ ہمیں چاہئے کہ اس پوٹینشل سے فائدہ اٹھائیںجس کیلئے
ضروری ہے کہ ہماری یونیورسٹیوں میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے نصاب کا تعین
مارکیٹ کے تقاضوں کو سامنے رکھ کر کیا جائے اور ہمارے سٹوڈنٹس انٹرنیشنل
ماحول کا حصہ بنیں۔ گورنر خالد مقبول نے اس موقع پر بتایا کہ پنجاب
یونیورسٹی میں چار ارب روپے مالیت کے میگا پراجیکٹس شروع کئے گئے ہیں۔ ان
میگا پراجیکٹس میں ساٹھ کروڑ روپے کی لاگت سے پنجاب یونیورسٹی نیو کیمپس
میں کالج آف انفارمیشن ٹیکنالوجی کیلئے ایک مکمل شعبے کا قیام بھی شامل ہے
جس کیلئے اراضی کی نشاندہی کی جاچکی ہے۔ گورنر نے کہاکہ پنجاب یونیورسٹی
کالج آف انفارمیشن کے موجودہ کیمپس میں نئے اکیڈمک بلاک کی تعمیر کیلئے بھی
حکومت ساڑھے سات کروڑ روپے کے فنڈز جاری کریگی۔ پنجاب یونیورسٹی کے وائس
چانسلر ڈاکٹر مجاہد کامران‘ ڈین فیکلٹی آف سائنسز ڈاکٹر چوہدری فیصل انور
اور پنجاب یونیورسٹی کالج آف انفارمیشن ٹیکنالوجی کے پرنسپل ڈاکٹر سید
منصور سرور کے علاوہ لاہور میں مصروف عمل مختلف ٹیکنالوجی کمپنیوں کے چیف
ایگزیکٹو آفیسرز ڈاکٹر زرتاش عظمیٰ بختیاور وائیں اور حمیر جنید نے بھی
تقریب سے خطاب کیا۔
فیس بک کا زیادہ استعمال اداسی کا موجب
امریکی ریاست یوٹاہ کے شہر اورم میں واقع 'یوٹاہ ویلی یونی ورسٹی' سے منسلک
محققین کی جانب سے کی گئی ایک نئی تحقیق کے مطابق فیس بک کا زیادہ
استعمال کرنے والے افراد میں ویب سائٹ پر موجود اپنے حلقہ احباب کے لوگوں
کو اپنے سے زیادہ خوش اور بہتر تصور کرنے کا رجحان پایا جاتا ہے۔
گزشتہ کئی برسوں کے دوران میں سامنے آنے والی تحقیقات سے ظاہر ہوتا ہے
کہ سوشل میڈیا کا زیادہ استعمال کرنے والے افراد ان ذرائع سے اجتناب برتنے
والوں کے مقابلے میں زیادہ افسردہ زندگی گزارتے ہیں۔
لیکن اب ایک نئی تحقیق سے انکشاف ہوا ہے کہ سماجی رابطوں کے ذرائع اور
ویب سائٹس، مثلاً فیس بک، بھی خوشی کے جذبات پر اثر انداز ہوسکتے ہیں۔
امریکی ریاست یوٹاہ کے شہر اورم میں واقع 'یوٹاہ ویلی یونی ورسٹی' سے
منسلک محققین کی جانب سے کی گئی ایک نئی تحقیق کے مطابق فیس بک کا زیادہ
استعمال کرنے والے افراد میں ویب سائٹ پر موجود اپنے حلقہ احباب کے لوگوں
کو اپنے سے زیادہ خوش اور بہتر تصور کرنے کا رجحان پایا جاتا ہے۔
یونی ورسٹی کے محققین یہ جاننا چاہتے تھے کہ فیس بک کا استعمال کرنے
والے افراد میں اپنے دوستوں کی سرگرمیوں پر نظر رکھنے کے نتیجے میں کس قسم
کے جذبات پروان چڑھتے ہیں۔
اس مقصد کے لیے محققین نے 425 نوجوان طالبِ علموں کے سامنے یہ سوال رکھا
کہ کیا دوسرے لوگ ان سے بہتر اور زیادہ پرمسرت زندگی گزار رہے ہیں۔ بعد
ازاں محققین نے طالبِ علموں کا ان بنیادوں پر جائزہ لیا کہ وہ کب سے فیس بک
کا استعمال کر رہے ہیں اور ہر ہفتے کتنے گھنٹے سماجی رابطے کی اس ویب
سائٹ کے ذریعے دوسروں کی زندگیوں میں تاک جھانک کرتے گزارتےہیں۔
تحقیقی مطالعے میں یہ بات سامنے آئی کہ فیس بک کا زیادہ استعمال کرنے
والے طلبہ کی اکثریت دوسروں کو اپنے سے زیادہ خوش اور آسودہ خیال کرتی ہے۔
ماہرِ نفسیات ٹاڈ کیشڈان 'جارج میسن یونی ورسٹی' میں خوشی اور آسودگی
جیسے مضامین کے طالبِ علم رہے ہیں اور انہوں نے یوٹاہ یونی ورسٹی کی اس
تحقیق کے نتائج کا مطالعہ کیا ہے۔
کیشڈان کہتے ہیں کہ ایسے طلبہ کے علم میں فیس بک کے ذریعے اپنے دوستوں
کے خوش گوار حالات آتے ہیں اور وہ ان کا خود سے موازنہ کرکے اپنے آپ کو کم
خوش نصیب خیال کرنے لگتے ہیں۔
کیشڈان کے بقول یہ طلبہ سمجھتے ہیں کہ "مری زندگی تو اتنی دلچسپ اور
اطمینان بخش نہیں ہے جتنی اوروں کی ہے" اور یہ سوچ ان میں اداسی کو جنم
دیتی ہے۔
تحقیق کے مصنفین کا کہنا ہے کہ اس نتیجے کی ایک وجہ ان طلبہ کا
'کرسپانڈنس بائی یس' نامی نفسیاتی اثر کا شکار ہونا ہوسکتا ہے جس میں انسان
دوسروں کے اصل حالات سے واقف ہوئے بغیر اس کےظاہری مزاج اور شخصیت کی
بنیاد پر اس کے بارے میں رائے قائم کرلیتا ہے۔
مصنفین کے مطابق فیس بک پہ موجود اپنے دوستوں کے بارے میں یہ تصور کرنا
بہت آسان ہے کہ وہ اتنے ہی خوش ہیں جتنا ان کی پروفائل سے ظاہر ہوتا ہے
کیوں کہ لوگ عموماً سماجی رابطوں کی اس ویب سائٹ پر مثبت چیزوں کا اظہار
کرتے ہیں اور منفی اور حوصلہ شکن رویوں اور واقعات کا ذکر نہیں کرتے۔
ماہرینِ نفسیات کا کہنا ہے کہ فیس بک اور سماجی رابطوں کے دیگر وسائل
دنیا اور لوگوں سے رابطے کا ایک قابلِ قدر ذریعہ ہیں۔ لیکن اگر ان کا
استعمال چند "پرہیزی ہدایات" پر عمل کرتے ہوئے کیا جائے تو مناسب ہوگا۔
ماہرین کا مشورہ ہے کہ فیس بک پر دوسرے لوگوں کے اچھے واقعات کو جاننے
میں زیادہ وقت صرف کرنے کے بجائے اپنے خوش گوار واقعات دوسروں کے علم میں
لانا چاہئیں اور ان افراد پر توجہ دینی چاہیے جو آپ کے حقیقی دوست ہیں اور
آپ کے معاملات اور حالات کے بارے میں فکر مند رہتے ہیں۔
ماہرین نفسیات یہ مشورہ بھی دیتے ہیں کہ اگر فیس بک صارفین ویب سائٹ پر
ایسے 'فیس بک فرینڈز'کے بجائے جنہیں وہ زیادہ نہیں جانتے ہیں، ان افراد
سے زیادہ رابطے میں رہیں جو حقیقی زندگی میں بھی ان کے دوست ہوں تو وہ
'یوٹاہ یونی ورسٹی' کی اس تحقیق میں بیان کیے گئے اثرات سے محفوظ رہ سکتے
ہیں۔
وائس آف امریکہ
قبلہ اشارہ
یہ ایک ویب سروس ہے جوگوگل کا نقشہ کا استعمال کرتے ہوئےقبلہ لوکیٹ کرنے کے لئے راہنمائ فراہم کرتی ہے-
- کم سے کم فاصلے یا عظیم دائرے گوگل میپ استعمال حساب کتاب کی بنیاد پر زمین پر کسی بھی جگہ سے مکہ یا قبلہ کی سمت (ان کی روزانہ کی نماز کے دوران مسلمانوں کے لئے کا سامنا سمت) کو تلاش کرنے میں مدد کرنے کے لئے مدد مہیا کرتی ہے۔
- کم سے کم فاصلے یا عظیم دائرے گوگل میپ استعمال حساب کتاب کی بنیاد پر زمین پر کسی بھی جگہ سے مکہ یا قبلہ کی سمت (ان کی روزانہ کی نماز کے دوران مسلمانوں کے لئے کا سامنا سمت) کو تلاش کرنے میں مدد کرنے کے لئے مدد مہیا کرتی ہے۔
قبلہ سمت کا تعین خود کرنے
اپنے شہر اور ملک میں (مثال کے طور پر لاہور) کا نام درج کرتے ہوئے شروع کریں. بہت سے ممالک اور شہروں کے لئے، آپ کو آپ کی گلی کا پتہ بھی درج کر سکتے ہیں. قبلہ کی سمت کا خود بخود حساب کیا جائے گا اور نقشے پر ظاہر ہو جائے گا
اپنے شہر اور ملک میں (مثال کے طور پر لاہور) کا نام درج کرتے ہوئے شروع کریں. بہت سے ممالک اور شہروں کے لئے، آپ کو آپ کی گلی کا پتہ بھی درج کر سکتے ہیں. قبلہ کی سمت کا خود بخود حساب کیا جائے گا اور نقشے پر ظاہر ہو جائے گا
Subscribe to:
Posts (Atom)