Wednesday, 8 February 2012

پاک فوج اب ٹیبلیٹ کمپیوٹرز بھی بنائے گی

خبر کے مطابق پاک فوج اب ٹیبلیٹ کمپیوٹرز بھی تیار کیا کرے گی۔ بات تو کافی حیران کن ہے، رپورٹ کے مطابق پاکستان ایروناٹیکل کمپلیکس کامرہ کے زیر اہتمام چین کی ایک کمپنی کے اشتراک سے یہ منصوبہ شروع کیا گیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق اس منصوبے میں بہت سے مصنوعات بنائی جائیں گی لیکن ابتدائی پر ٹیبلیٹ کمپیوٹر ، نوٹ بک اور ای بک ریڈر کی تیاری شروع کی گئی ہے۔
ابتدائی طور پر یہ مصنوعات صرف راولپنڈی میں فروخت کی جائیں گی لیکن کوئی موثر طریقہ کار وضح ہوتے ہی انہیں ملک کے دوسرے شہروں جیسے لاہور اور کراچی میں بھی متعارف کروایا جائے گا۔
پاکستان ایروناٹیکل کمپلیکس کامرہ کے نمائیندے کے مطابق ان مصنوعات کی کوالٹی پر خصوصی دھیان دیا گیا ہے اور ایروناٹیکل کمپلیکس صارفین کے لیے ہر قسم کی مدد بھی فراہم کرے گا۔
اس حوالے سے مصنوعات کی معلومات اور فروخت کے لیے بنائی گئی ویب سائیٹ cmpc.pk فی الحال بہت زیادہ انٹرنیٹ ٹریفک کے باعث بند ہوگئی ہے۔
اپ ڈیٹ:
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق ٹیبلیٹ کمپیوٹر اور ای بک ریڈر فروخت کے لیے دستیاب ہیں ، جبکہ نوٹ بکس مارچ 2012 تک دستیاب ہونگی۔ فی الوقت یہ مصنوعات صرف پاکستان ایروناٹیکل کمپلیکس کامرہ سے دستیاب ہیں لیکن جلد ہی انہیں پورے ملک میں متعارف کروا دیا جائے گا۔


محمد زہیر چوہان

بابر اقبال نے ایک اور عالمی ریکارڈ قائم کر دیا

ڈیرہ اسماعیل خان کے 14 سالہ ذہین بچے بابر اقبال نے ڈیجیٹل فرانزک سائنس پر ریسرچ پیپر شائع کر کے ایک بار پھر ایک عالمی ریکارڈ قائم کر دیا ہے۔ ڈیجیٹل فرانزک سائنس جدید سائنسی آلات سے ڈیٹا کی واپسی اور جرائم کی تحقیقات کے  لیے خاص معلومات فراہم کرتی ہے۔
مشہور کمپنی ایپل کے آئی پیڈ ، آئی فون اور آئی پوڈ سے متعلق بابر کی ریسرچ کو آٹھویں IEEE انٹرنیشنل کانفرنس کے موقع پر خوب سراہا گیا ہے۔ اسے اس کانفرنس کے لیے خصوصی طور پر مدعو کیا گیا تھا۔
بابر اقبال نے جو تکنیک اختیار کی ہے اس میں ڈیوائس کو JailBreak کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی اور 30 منٹ سے کم وقت میں تمام معلومات کاپی کی جاسکتی ہیں۔ JailBreaking سے مراد ایپل کے آپریٹنگ سسٹم iOS کی Root تک رسائی حاصل کرنا ہے۔ اس کی مدد سے موبائل ایپلی کیشنز ، تھیمز اور دیگر چیزیں موبائل پر ڈاؤنلوڈ کی جا سکتی ہیں جنہیں عام طور پر ایپل کی طرف سے ڈانلوڈ نہیں کیا جا سکتا۔
بابر اقبال کی تحقیق کی روشنی میں جرائم کی تحقیقات کے لیے ایک نیا نظام تشکیل دیا جاسکتا ہے جسکی مدد سے قانون نافذ کرنے والے ادارے کسی بھی موبائل فون پر موجود معلومات جیسے کال ریکارڈ ، ایس ایم ایس، جی پی ایس معلومات وغیرہ بآسانی حاصل کرسکیں گے۔
 بابر جو 5 سال کی عمر سے کمپیوٹر پروگرامنگ کر رہے ہیں وہ اس سے قبل کم عمر ترین مائیکروسافٹ سرٹیفائیڈ پروفیشنل اور کم عمر ترین سرٹیفائیڈ انٹرنیٹ ویب پروفیشنل کا اعزاز 9 سال کی عمر میں ہی حاصل کرچکے ہیں۔
اسکے بعد انہوں نے 10 سال کی عمر میں کم عمر ترین سرٹیفائیڈ وائرلیس نیٹورک ایڈمنسٹریٹر ، 11 سال کی عمر میں کم عمر ترین مائیکروسافٹ سٹوڈنٹ پارٹنر اور 12 سال کی عمر میں کم عمر ترین مائیکروسافٹ ٹیکنالوجی سپیشلسٹ کا اعزاز بھی حاصل کیا۔
بابر آج کل دبئی میں مقیم ہیں جہاں وہ مائیکروسافٹ کے ساتھ کام کررہے ہیں۔ بابر کی ویب سائیٹ اور سٹوڈنٹ کیفے ویب سائیٹ جس کے ذریعے وہ ٹیکنالوجی کی معلومات پاکستانیوں اور پوری دنیا کے لوگوں کے ساتھ شئیر کرتے ہیں انکے ربط یہ ہیں

محمد زہیر چوہان

سندھ میں لینڈ ریونیو ریکارڈ کمپیوٹرائزیشن سسٹم کا افتتاح

وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے صوبہ سندھ کے لینڈ ریونیو ریکارڈ کو بہتر انداز سے محفوظ رکھنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہاکہ اس ضمن میں بورڈ آف ریونیو پر بڑی اہم ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ جدید کمپیوٹرائز نظام کے ذریعے اسکی مکمل حفاظت کرے تاکہ زمین کے مالکان اور کھاتیداروں کو کوئی دشواری پیش نہ آسکے۔یہ بات انہوں نیگزشتہ روز ریونیو ہاس شیریں جناح کالونی کراچی میں سندھ کے لینڈریونیو ریکارڈ کیلئے قائم کردہ کمپیوٹرائزڈ پروگرام کی افتتاحی تقریب کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہی۔وزیراعلیٰ سندھ نے ہدایت کی کہ لینڈ ریکارڈ کو کمپیوٹرائز سسٹم کے تحت درست طریقے سے محفوظ بنانے کے عمل کو یقینی بنایا جائے تاکہ زمین مالکان کو انکے اصل اور صحیح دستاویزات کے حصول میں مدد مل سکے۔ انہوں نے مزید کہاکہ ریونیوکے پرانے دستاویزات و اندراجات اس وقت خستہ حالت میں ہیں، لہٰذامتعلقہ افسران کو چاہیے کہ وہ ان دستاویزات کی نقول کے داخلے اور ترتیب کو درست رکھنے کیلئے ترجیحی بنیادوں پر توجہ دیں۔ سید قائم علی شاہ نے کہاکہ حکومت سندھ توقع رکھتی ہے کہ اس کمپیوٹرائز سسٹم کے فعال ہونے سے محکمہ ریونیو کی کارکردگی میں مزید بہتری آئے گی۔افتتاحی تقریب میں دیگر کے علاوہ صوبائی وزیر خزانہ شرجیل انعام میمن، چیف سیکرٹری سندھ ڈاکٹر عطا محمد پہنور، سیکرٹری اطلاعات سندھ سید صفدر علی شاہ اور بورڈ آف ریونیو سندھ کے افسران نے شرکت کی۔

انٹر نیٹ نے بچوں کا تحفظ خطرے میں ڈال دیا


ڈارک ویب، جہاں گمنامی ہی اصل خوبی ہے

انٹرنیٹ کی عام دنیا سے پرے ایک ایسی آن لائن دنیا بھی موجود ہے جسے ’ڈارک ویب‘ کہا جاتا ہے۔
یہ ایک ایسا گمنام عالمی انٹرنیٹ نظام ہے جسے تلاش کرنا تقریباً ناممکن ہے اور اس کی یہی خصوصیت اسے سیاسی کارکنوں سے لے کر مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث افراد تک سب میں مقبول بناتی ہے۔
ڈارک ویب دراصل دنیا بھر میں موجود ایسے کمپیوٹر صارفین کا نیٹ ورک ہے جن کا ماننا ہے کہ انٹرنیٹ کو کسی قانون کا پابند نہیں ہونا چاہیے اور نہ ہی اس پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو نظر رکھنی چاہیے۔
امریکی طالبعلم ڈیوڈ(اصل نام نہیں) بھی ایک ایسے ہی فرد ہیں جو اس ’ڈراک ویب‘ کے صارف ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ وہ اسے غیر قانونی منشیات کی خریداری کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اب انہیں ’سڑک کنارے موجود کسی منشیات فروش کا سامنا نہیں کرنا پڑتا، جہاں تشدد کا خطرہ موجود رہتا ہے‘۔
اور انٹرنیٹ کی اس ’بلیک مارکیٹ‘ میں صرف منشیات ہی نہیں بلکہ جعلی پاسپورٹس، ہتھیار اور فحش مواد سب کچھ میسر ہے۔
یہ نیٹ ورک ڈیوڈ اور اسے منشیات بیچنے والے افراد دونوں کو گمنام رہنے میں مدد دیتا ہے۔ اکثر گاہگوں کو یہ نہیں پتہ ہوتا کہ وہ جس سے لین دین کر رہے ہیں اس کی اصلیت کیا ہے اور حکام کے لیے ان کا پتہ لگانا بھی اگر ناممکن نہیں تو بےحد مشکل ضرور ہے۔
اس نیٹ ورک کے ایک صارف کا کہنا ہے کہ ’میں عام لین دین کے مقابلے میں آن لائن لین دین کو زیادہ محفوظ سمجھتا ہوں۔ میں پہلے کھلے عام منشیات فروشی کرتا تھا لیکن اب کسی بھی ایسے کام کے لیے ڈراک ویب استعمال کرتا ہوں‘۔
ایک اور صارف نے بتایا کہ ’اگر آپ نوجوان ہیں اورگانجے سے زیادہ اثردار کسی بھی نشہ آور شے کی تلاش میں ہیں تو گرفتار ہوئے یا حکام کی نظروں میں آئے بغیر ایسا ہونا عملاً ناممکن ہے‘۔
کسی صارف کی ڈارک ویب تک رسائی کا دارومدار اس کے پاس موجود پیئر ٹو پیئر فائل شیئرنگ ٹیکنالوجی کے سافٹ ویئرز پر ہوتا ہے۔ یہ سافٹ ویئر صارفین اور ڈارک ویب کی ویب سائٹس کی لوکیشن کو بدلنے کے کام آتے ہیں۔
ڈارک ویب صرف مجرمانہ سرگرمیوں کا ہی مرکز نہیں بلکہ اسے ان ممالک کے رہائشی سیاسی کارکن بھی استعمال کرتے ہیں جہاں آزادی رائے موجود نہیں۔ کہا جاتا ہے کہ عرب ممالک میں گزشتہ برس اٹھنے والی انقلاب کی لہر کے منتظمین نے بھی اس نیٹ ورک سے مدد لی تھی۔
اس ’ڈارک ویب‘ کو خفیہ بنانے میں ایک اہم چیز ’بٹ کوائنز‘ کا استعمال ہے۔ یہ ایک ایسی برقی کرنسی ہے جسے آن لائن گیمز کھیلنے والے افراد قانونی طور پر استعمال کرتے ہیں لیکن مجرمان اسے اپنے مالیاتی لین دین کو خفیہ رکھنے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔
سوال یہ ہے کہ بحرِ اوقیانوس کے دونوں جانب کی پولیس ڈارک ویب کی مدد سے جاری مجرمانہ سرگرمیوں پر قابو پانے کے لیے کیا رہی ہے؟
انٹرنیٹ سکیورٹی کے لیے برطانوی اور امریکی حکومت کے مشیر جان کار کا کہنا ہے کہ’ پولیس ایک ہی بات کہتی ہے اور وہ یہ کہ ہمارے پاس کافی تعداد میں نہ تو عدالتیں ہیں، نہ جج اور نہ ہی اتنے پولیس افسر کہ وہ انٹرنیٹ پر جاری غیر قانونی سرگرمیوں پر قابو پا سکیں‘۔
بی بی سی سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’اس کا مطلب یہ ہے کہ ہمیں اس کا تکنیکی حل تلاش کرنا ہوگا اور مدد کے لیے انٹرنیٹ کی صنعت سے وابستہ افراد کی جانب ہی دیکھنا ہوگا‘۔

انٹرنیٹ کی اس ’بلیک مارکیٹ‘ میں صرف منشیات ہی نہیں بلکہ جعلی پاسپورٹس، ہتھیار اور فحش مواد سب کچھ میسر ہے۔
برطانوی پولیس کی ڈپٹی اسسٹنٹ کمشنر جینٹ ولیمز کے مطابق ’پولیس تیزی سے پھیلتے ہوئے سائبر جرائم سے واقف ہے اور ہم قومی اور بین الاقوامی سطح پر نجی شعبے سے مل کر ویب پر مجرمانہ سرگرمیوں سے نمٹنے کے لیے کوشاں ہیں‘۔
لیکن ان سب کوششوں کے باوجود ڈراک ویب کی غیر قانونی سرگرمیاں پولیس کی پہنچ سے دور ہیں اور اس نیٹ ورک کے حامیوں کا کہنا ہے کہ اس کی گمنامی ہی اس کی اصل خوبی ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ اسی گمنامی نے ان حکومت مخالف بلاگرز کو پناہ دے رکھی ہے جنہوں نے عرب ممالک میں حکومت مخالف تحاریک میں اہم کردار ادا کیا اور یہی نیٹ ورک چین جیسے ممالک میں ان منحرفین کی آواز دنیا تک پہنچانے کا ذریعہ ہے جو سامنے آنے کی صورت میں حکومتی عتاب کا شکار ہو سکتے ہیں۔
ڈارک ویب کے امریکی صارف ڈیوڈ کے لیے یہ چناؤ کی آزادی کی بات ہے، ’مجھ سمیت بہت سے لوگ یہ مانتے ہیں کہ منشیات کا استعمال قانونی قرار دیا جانا چاہیے اور ڈارک ویب اس یقین کی عملی شکل ہے‘۔

ایڈریئن گولڈ برگ
بی بی سی فائیو لائیو

ٹوئٹر پر ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کا الزام

برازیل کی حکومت نے ٹوئٹر پر مقدمہ کرتے ہوئے اس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے ایسے اکاؤنٹ ختم کرے جس میں وہاں کے شہریوں کو روڈ بلاک اور تیز رفتارگاڑیوں کو پکڑنے کے پولیس کے طریقوں سے خبردار کیا گیا ہے۔
حکام کا خیال ہے کہ ٹوئٹر کی یہ سروس ملک میں شراب پی کر ڈرائیونگ کی روک تھام کے لیے کی جانے والی کوششوں کو نقصان پہنچا رہی ہے۔
حکومت نے یہ بھی حکم دیا ہے کہ ٹوئٹر جب تک اس پر عمل درآمد نہیں کرتا تب تک ہر روز دو لاکھ نوے ہزار ڈالریومیہ ادا کرے۔
ٹوئٹر نے ابھی تک اس معاملے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
اس سے پہلے ٹوئٹر یہ اعلان کر چکا ہے کہ اگر اس سے درخواست کی جائے تو وہ ان پیغامات کو بلاک کر سکتا ہے جو مقامی قوانین کے خلاف ہوں۔
یہ مقدمہ برازیل کے اٹارنی جنرل نے وفاقی عدالت میں دائر کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ٹوئٹر پر ڈرائیوروں کے لیے جو اطلاعات فراہم کی گئی ہیں وہ ملک کے ٹریفک قوانین کے خلاف ہیں۔

ارفع کریم رندھاوا- کیلنڈر


ارفع کریم رندھاوا- دنیا کی سب سے کم عمر ترین آئی ٹی پروفیشنل


پی ٹی سی ایل ایک تار سہولت


پی ٹی سی ایل کوالٹی آف سروس سروے میں سرفہرست

پنجاب گورنمنٹ کا طلباء و طالبات کو فری لیپ ٹاپس کا اعلان


الیکشن کمیشن کا سیاست دانوں اور جماعتوں کے اثاثے ویب سائٹ پر جاری کرنے سے انکار


مردم شماری بلاکس کو ڈیجیٹائز کرنے کا منصوبہ


لینڈ ریکارڈ کمپیوٹرائزیشن کا جہلم میں آغاز


Direct Dialing Through SCO


Laptop into White Board