Tuesday, 14 February 2012

بھارت میں سوشل میڈیا سنسر نہیں ہوگا

انفارمیشن ٹیکنالوجی کے لیے بھارت کے مرکزی وزیر کپل سبل نے کہا ہے کہ حکومت سوشل میڈیا کی ویب سائٹس کو سنسر نہیں کرے گی۔

ممبئی میں اطلاعاتی ٹیکنالوجی کے بارے میں ایک کانفرنس سے خطاب میں کپل سبل نے کہا کہ وہ دو ٹوک الفاظ میں یہ بات واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ بھارت کی کوئی بھی حکومت کبھی بھی سوشل میڈیا کو سنسر نہیں کرے گی۔

تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ انٹرنیٹ کمپنیوں کو بھارتی قوانین کی مکمل پاسداری کرنی چاہیے۔

کپل سبل کا کہنا تھا کہ نہ تو وہ خود یا کوئی بھی بھارتی حکومت ایسی سنسر شپ کرنا چاہے گی۔ لیکن اخبارات اور الیکٹرانک ذرائع ابلاغ کی مانند سوشل میڈیا کو بھی ملکی قوانین کی پاسداری تو کرنا ہوگی۔

پچھلے سال کپل سبل نےکہا تھا کہ حکومت انٹرنیٹ کے استعمال کے لیے رہنما اصول جاری کرے گی تاکہ انٹرنیٹ پر توہین آمیز مواد نہ پھیلایا جائے۔

انٹرنیٹ خدمات فراہم کرنے والے اداروں کے مطابق جاری کیے جانے والے مواد کی مکمل چھان بین کرنا ممکن نہیں ہے جبکہ حال ہی میں گوگل اور فیس بک نے بتایا تھا کہ کہ کئی شکایات کے بعد انہوں نے کچھ مواد اپنے صفحات سے ہٹادیا تھا۔

گوگل اور فیس بک جیسے اداروں کو توہین آمیز مواد شائع کرنے پر عدالتی کارروائیوں کا سامنا رہا ہے اور بعض اواقات تو ججوں نے ایسے مواد کو نہ ہٹانے پر ویب سائٹس کو بند کرنے تک دھمکی دی تھی۔

بھارت میں یاہو اور اورکٹ سمیت اکیس انٹرنیٹ ادارے ایک دیوانی مقدمے کا سامنا کر رہے ہیں جن میں ان اداروں پر ایسا مواد پھیلانے کا الزام عائد کیا گیا ہے جو فرقہ ورانہ بے چینی کا باعث بن سکتا ہے۔ اسی نوعیت کے ایک فوجداری مقدمے کی اگلے ماہ سماعت بھی ہونی ہے۔

دلی ہائی کورٹ نے گزشتہ دنوں گوگل اور فیس بک کو حکم دیا تھا کہ وہ اپنے صفحات پر موجود قابل اعتراض مواد کی چھان بین اور اس کو ہٹانے کے لیے طریقۂ کار مرتب کرے یا پھر چین کی مانند پوری ویب سائٹس بند کردی جائیں گی۔

یاد رہے کہ گزشتہ برس دسمبر میں کپل سبل نے کہا تھا کہ ان کی خواہش ہے کہ قابل اعتراض اور توہین آمیز مواد ویب سائٹس پر نمودار ہی نہ ہو اور اس مقصد کے لیے رہنما اصول جاری کیے جائیں گے۔ تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ انٹرنیٹ اداروں کو توہین آمیز تصاویر جاری کرنے والوں کی تفصیلات بتانی ہوں گی۔

کپل سبل اور کانگریس کے رہنماؤں نے گزشتہ برس سونیا گاندھی اور وزیراعظم منموہن سنگھ کی تبدیل شدہ تصاویر اور اسلام کے مکہ شہر میں مقدس مقامات پر سور کی تصاویر پر شدید ناراضی ظاہر کی تھی۔

بی بی سی اردو

No comments:

Post a Comment