انٹرنیٹ کمپنی گوگل نے یورپی یونین کی تنبیہ کے باوجود اپنی نئی پرائیویسی پالیسی کو نافذ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ یورپی یونین نے گوگل سے کہا تھا کہ اس کی نئی پرائیویسی یا نجی معلومات کی پالیسی یورپی قانون کے خلاف ہے۔
گوگل کی نئی پرائیویسی پالیسی کے مطابق وہ اپنی سائٹ پر موجود صارفین کی معلومات کا دوسری سائٹس کے ساتھ جن میں یو ٹیوب، جی میل اور بلاگر شامل ہیں، تبادلہ کرےگا۔
گوگل کا کہنا ہے کہ اس نظام سے انٹرنیٹ صارفین کو بہتر نتائج تلاش کرنے میں مدد ملے گی۔
دوسری جانب فرانس نے گوگل کی جانب سے صارفین کی معلومات کے تبادلے کے اقدام پر شک کا اظہار کرتے ہوئے تحقیقات شروع کر دی ہیں۔
فرانس میں پرائیویسی کے نگران ادارے سی این آئی ایل نے گزشتہ ہفتے گوگل کو اپنی نئی پالیسی نافذ کرنے سے روکنے کی استدعا کی تھی۔
سی این آئی ایل کا کہنا ہے کہ انہیں گوگل کی سائٹ پر موجود لوگوں کی تفصیلات کو دوسری سائٹس کے ساتھ شیئر کرنے کے فیصلے پر بہت تشویش ہے۔
سی این آئی ایل کا کہنا ہے کہ وہ گوگل کو مارچ کے وسط تک اس کی نئی پرائیویسی پالیسی سے متعلق ایک سوالنامہ بھیجے گا۔
دوسری جانب گوگل کے گلوبل پرائیویسی کونسل کے وکیل پیٹر فلیشر کا کہنا ہے کہ انہیں فرانس کی سی این آئی ایل کی جانب سے اٹھائے گئے اعتراضات پر جوابات دینے پر خوشی ہو گی۔
واضح رہے کہ یورپی یونین نے گوگل سے کہا تھا کہ اس کی نئی پرائیویسی یا نجی معلومات کی پالیسی یورپی قانون کے خلاف ہے۔
گوگل کی نئی پرائیویسی پالیسی کے مطابق وہ اپنی سائٹ پر موجود صارفین کی معلومات کا دوسری سائٹس کے ساتھ جن میں یو ٹیوب، جی میل اور بلاگر شامل ہیں، تبادلہ کرےگا۔
گوگل کا کہنا ہے کہ اس نظام سے انٹرنیٹ صارفین کو بہتر نتائج تلاش کرنے میں مدد ملے گی۔
دوسری جانب فرانس نے گوگل کی جانب سے صارفین کی معلومات کے تبادلے کے اقدام پر شک کا اظہار کرتے ہوئے تحقیقات شروع کر دی ہیں۔
فرانس میں پرائیویسی کے نگران ادارے سی این آئی ایل نے گزشتہ ہفتے گوگل کو اپنی نئی پالیسی نافذ کرنے سے روکنے کی استدعا کی تھی۔
سی این آئی ایل کا کہنا ہے کہ انہیں گوگل کی سائٹ پر موجود لوگوں کی تفصیلات کو دوسری سائٹس کے ساتھ شیئر کرنے کے فیصلے پر بہت تشویش ہے۔
سی این آئی ایل کا کہنا ہے کہ وہ گوگل کو مارچ کے وسط تک اس کی نئی پرائیویسی پالیسی سے متعلق ایک سوالنامہ بھیجے گا۔
دوسری جانب گوگل کے گلوبل پرائیویسی کونسل کے وکیل پیٹر فلیشر کا کہنا ہے کہ انہیں فرانس کی سی این آئی ایل کی جانب سے اٹھائے گئے اعتراضات پر جوابات دینے پر خوشی ہو گی۔
بی بی سی ورلڈ
No comments:
Post a Comment