امریکی حکومت نے گوگل اور فیس بک سے کہا ہے کہ وہ صارفین کو ایسی سہولیات فراہم کریں جس سے وہ اپنی ذاتی زندگی کی تفصیلات کو محفوظ رکھ سکیں۔
امریکی صدر براک اوباما نے یہ بات صارفین کی پرائیویسی کے حقوق کا بل کا خاکہ پیش کرتے ہوئے کہی۔
امریکی حکومت کی جانب سے یہ بات ایک ایسے وقت میں کہی گئی ہے جب اس طرح خدشات ظاہر کیے گئے ہیں کہ سماجی رابطے کی ویب سائٹس سے لوگوں کی ذاتی تفصیلات لے کر اشتہاری کمپنیوں کو دی گئی ہیں۔
امریکہ کی چھتیس ریاستوں کے اٹارنی نے حال ہی میں حکومت کو ایک خط کے ذریعے گوگل کے اس منصوبے پر تشویش کا اظہار کیا تھا جس کے تحت وہ اپنی سائٹ پر موجود لوگوں کی تفصیلات اپنی دوسری سائٹس پر شائع کرے گا۔
گوگل کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ وہ اپنی سائٹ پر ’ڈوناٹ ٹریک‘ کے براؤزر کی حمایت کرے گا یعنی سائٹ پر ایسا ایک براؤزر ہوگا جس میں لکھا ہوگا کہ کوئی بھی شخص سائٹ پر موجود کسی دوسرے شخص کی ذاتی زندگی کی تفصیلات کا پیچھا نہ کرے۔
امریکہ سنہ دو ہزار دس سے اس بات کی حمایت کر رہا ہے کہ ویب براؤزنگ کرتے وقت کسی تیسری سائٹ کے ساتھ کسی بھی شخص کی تفصیلات شیئر نہ کی جاسکیں۔
وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ کے صارفین کو یہ حق ہونا چاہیے کہ وہ اس بات کا تعین کرسکیں کہ ان کی معلومات کس معاملے میں جمع کی جا رہی ہے۔ انہیں اپنے بارے میں معلومات درست کرنے کے حق کے علاوہ رازداری کی پالیسیوں میں شفافیت کا حق ہونا چاہیے۔
گوگل اور فیس بک نے کہا ہے کہ وہ امریکی فیڈرل ٹریڈ کمیشن حقوق کے بل پر مبنی رازداری سے متعلق ضوابط بنائے گا۔
صدر اوباما نے کہا ’جیسے جیسے انٹرنیٹ مقبول ہورہا ہے ڈیجیٹل معیشت کی ترقی کے لیے صارفین کا اعتماد ضروری ہے۔‘
الیکٹرانک پرائیویسی انفارمیشن سینٹر کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر مارک روٹنبرگ کا کہنا ہے کہ تاریخ میں یہ پہلی بار ہے جب کسی امریکی صدر رازداری کے حقوق کے بارے میں اتنی واضح طرح سے بات کی ہو۔
بی بی سی ورلڈ
امریکی صدر براک اوباما نے یہ بات صارفین کی پرائیویسی کے حقوق کا بل کا خاکہ پیش کرتے ہوئے کہی۔
امریکی حکومت کی جانب سے یہ بات ایک ایسے وقت میں کہی گئی ہے جب اس طرح خدشات ظاہر کیے گئے ہیں کہ سماجی رابطے کی ویب سائٹس سے لوگوں کی ذاتی تفصیلات لے کر اشتہاری کمپنیوں کو دی گئی ہیں۔
امریکہ کی چھتیس ریاستوں کے اٹارنی نے حال ہی میں حکومت کو ایک خط کے ذریعے گوگل کے اس منصوبے پر تشویش کا اظہار کیا تھا جس کے تحت وہ اپنی سائٹ پر موجود لوگوں کی تفصیلات اپنی دوسری سائٹس پر شائع کرے گا۔
گوگل کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ وہ اپنی سائٹ پر ’ڈوناٹ ٹریک‘ کے براؤزر کی حمایت کرے گا یعنی سائٹ پر ایسا ایک براؤزر ہوگا جس میں لکھا ہوگا کہ کوئی بھی شخص سائٹ پر موجود کسی دوسرے شخص کی ذاتی زندگی کی تفصیلات کا پیچھا نہ کرے۔
امریکہ سنہ دو ہزار دس سے اس بات کی حمایت کر رہا ہے کہ ویب براؤزنگ کرتے وقت کسی تیسری سائٹ کے ساتھ کسی بھی شخص کی تفصیلات شیئر نہ کی جاسکیں۔
وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ کے صارفین کو یہ حق ہونا چاہیے کہ وہ اس بات کا تعین کرسکیں کہ ان کی معلومات کس معاملے میں جمع کی جا رہی ہے۔ انہیں اپنے بارے میں معلومات درست کرنے کے حق کے علاوہ رازداری کی پالیسیوں میں شفافیت کا حق ہونا چاہیے۔
گوگل اور فیس بک نے کہا ہے کہ وہ امریکی فیڈرل ٹریڈ کمیشن حقوق کے بل پر مبنی رازداری سے متعلق ضوابط بنائے گا۔
صدر اوباما نے کہا ’جیسے جیسے انٹرنیٹ مقبول ہورہا ہے ڈیجیٹل معیشت کی ترقی کے لیے صارفین کا اعتماد ضروری ہے۔‘
الیکٹرانک پرائیویسی انفارمیشن سینٹر کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر مارک روٹنبرگ کا کہنا ہے کہ تاریخ میں یہ پہلی بار ہے جب کسی امریکی صدر رازداری کے حقوق کے بارے میں اتنی واضح طرح سے بات کی ہو۔
بی بی سی ورلڈ
No comments:
Post a Comment