Sunday, 12 February 2012

اینٹی پائریسی قانون پر یورپ میں احتجاج

اینٹی پائریسی قانون پر یورپ میں احتجاج

یورپ میں ہزاروں افراد نے انٹرنیٹ پر جعلسازی روکنے کے ایک متنازع معاہدے کے خلاف منظم احتجاج میں حصہ لیا۔
جرمنی، پولینڈ اور ہالینڈ میں لوگوں نے اینٹی کاؤنٹرفیٹنگ ٹریڈ ایگریمنٹ (ایکٹا) کے خلاف احتجاج کے طور پر مارچ کیا۔

کوئی دو سو کے قریب احتجاجی شرکاء وسطی لندن میں بھی حقوق خریدنے والوں کے دفاتر کے سامنے جمع ہوئے۔ احتجاجی شرکاء نے کہا کہ ایکٹا کے نفاذ سے انٹرنیٹ پر رائے کے اظہار کی آزادی محدود ہو کر رہ جائے گی۔


تاہم ایکٹا کے حامیوں کا کہنا ہے کہ موجودہ قوانین میں تبدیلی نہیں کی جارہی ہے بلکہ ایکٹا کے نفاذ کے ذریعے تخلیق کاروں کے کام کو جعلسازی کر کے چرایا نہیں جاسکے گا۔

ایکٹا کے عبوری معاہدے پر اب تک یورپی یونین کے بائیس ممالک نے دستخط کردیے ہیں جن میں برطانیہ بھی شامل ہے لیکن ابھی یورپی پارلیمنٹ سے اس کی توثیق ہونی باقی ہے۔ یورپی پارلیمنٹ میں اس پر جون میں بحث متوقع ہے۔

جمعہ کو جرمنی نے اس عبوری معاہدے کے مسودے پر دستخط کرنے کے لیے مہلت مانگی ہے۔ جرمنی کے ترجمان نے کہا ’ہمیں اس پر مزید بحث کے لیے وقت درکار ہے۔‘

سنیچر کو لندن میں ہونے والے مظاہرے کو اوپن رائٹس گروپ کی حمایت حاصل تھی جو اس معاہدے کے خلاف آواز بلند کررہا ہے۔ گروپ کے سربراہ جِم کلوک کا کہنا تھا کہ جرمنی کا موقف ظاہر کرتا ہے کہ ایکٹا پر یورپی یونین کے بیوروکریٹس کی جانب سے ’خفیہ بحث‘ جاری ہے۔

انہوں نے بی بی سی کو بتایا ’یورپی یونین کے تین رکن ممالک لگتا ہے کہ دستخط کرنے کے حق میں نہیں ہیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ سیاست دان اب اس طرف بھی دیکھ رہے ہیں۔‘

پولینڈ، چیک ریپبلک اور سلوواکیہ اپنے ممالک میں نوجوانوں کے دباؤ کے بعد اس معاہدے پر دستخط کرنے سے پس و پیش سے کام لے رہے ہیں۔
جم کلوک نے کہا ’اب یہ کہنے میں کوئی حرج نہیں کہ یہ معاہدہ غیر جمہوری ہے۔‘

بی بی سی نے جملہ حقوق کے کئی ذمہ داروں سے اس سلسلے میں رابطہ کرنے کی کوشش کی تاہم تمام نے ہی اس موضوع پر اپنی رائے دینے سے معذرت کا اظہار کیا۔
برطانیہ کے انٹلیکچوئل پراپرٹی آفس نے کہا ہے کہ ایکٹا کا یہ مطلب ہرگز نہیں ہونا چاہیے کہ یہ انٹرنیٹ کے استعمال سے متعلق نئے قوانین پر مشتمل ہے
بی بی سی اردو

No comments:

Post a Comment