انٹرنیٹ پر مائیکروبلاگنگ کی مقبول ویب سائٹ ٹوئٹر نے تسلیم کیا ہے کہ وہ اکثر اپنے صارفین کے علم میں لائے بغیر ان کی ایڈریس بک میں موجود افراد کا ڈیٹا اپنے ویب سرورز پر محفوظ کرتا رہا ہے۔
ایڈریس بک تک رسائی اس وقت ممکن ہوتی ہے جب صارف سمارٹ فون پر موجود ٹوئٹر ایپلیکیشن میں ’فائنڈ فرینڈ‘ کی آپشن استعمال کرتا ہے۔
ایڈریس بک تک رسائی اس وقت ممکن ہوتی ہے جب صارف سمارٹ فون پر موجود ٹوئٹر ایپلیکیشن میں ’فائنڈ فرینڈ‘ کی آپشن استعمال کرتا ہے۔
امریکی کانگریس کے دو ارکان نے آئی فون بنانے والی کمپنی ایپل سے اس بات کا تحریری جواب طلب کیا ہے کہ وہ کیوں اپنے فون میں اس عمل کی اجازت دیتا ہے جبکہ یہ عمل ایپلیکشن بنانے والوں کے رہنما اصولوں کے بھی خلاف ہے۔
ٹوئٹر کا کہنا ہے کہ وہ اس بارے میں اپنی پرائیویسی پالیسی میں زیادہ وضاحت کرے گا۔
ٹوئٹر کی ترجمان کیرولین پینر کا کہنا ہے کہ ’ہم اپنے صارفین سے ایک شفاف اور واضح رابطہ چاہتے ہیں۔ ہمارے اگلے اپ ڈیٹس میں جو کہ جلد آ رہےہیں ہم دوستوں کی تلاش والے حصے کی زبان کو زیادہ واضح انداز میں بیان کریں گے‘۔
اس وقت آئی فون پر ٹوئٹر کے صارفین کو بتایا جاتا ہے کہ وہ آپ کی ایڈریس بک میں موجود ان افراد کو تلاش کرے گا جنہیں آپ پہلے سے ٹوئٹر پر جانتے ہیں۔
تاہم امریکی اخبار لاس اینجلس ٹائمز نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ یہ ایپلیکشن صارف کی ایڈریس بک میں موجود تمام معلومات کی نقل بنا لیتی ہے اور اٹھارہ ماہ تک اس کا ریکارڈ رکھا جاتا ہے۔
ایڈریس بک کی نقل بنائے جانے کا انکشاف اس وقت ہوا جب سنگاپور میں ایک اپلیکیشن بنانے والے شخص ارون تھمپی کو پتہ چلا کہ اس کے آئی فون سے ایڈریس بک اس کی اجازت کے بغیر پاتھ نامی سوشل نیٹ ورک پر نقل کر لی گئی ہے۔
پاتھ کے سربراہ ڈیو مورن نے اس عمل پر معذرت کرتے ہوئے کہا کہ ان کے پروگرام میں صارفین سے ان کی معلومات لیتے ہوئے پوچھنا ضرور چاہیے۔تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ اس صنعت میں عام ہے۔
یہ بھی اطلاعات ہیں آئی فون پر فیس بک، فور سکوائر، انسٹا گرام اور یلپ جیسی ایپلیکیشنز کو بھی صارف کی ایڈریس بک تک رسائی ہے۔
ٹوئٹر کا کہنا ہے کہ وہ اس بارے میں اپنی پرائیویسی پالیسی میں زیادہ وضاحت کرے گا۔
ٹوئٹر کی ترجمان کیرولین پینر کا کہنا ہے کہ ’ہم اپنے صارفین سے ایک شفاف اور واضح رابطہ چاہتے ہیں۔ ہمارے اگلے اپ ڈیٹس میں جو کہ جلد آ رہےہیں ہم دوستوں کی تلاش والے حصے کی زبان کو زیادہ واضح انداز میں بیان کریں گے‘۔
اس وقت آئی فون پر ٹوئٹر کے صارفین کو بتایا جاتا ہے کہ وہ آپ کی ایڈریس بک میں موجود ان افراد کو تلاش کرے گا جنہیں آپ پہلے سے ٹوئٹر پر جانتے ہیں۔
تاہم امریکی اخبار لاس اینجلس ٹائمز نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ یہ ایپلیکشن صارف کی ایڈریس بک میں موجود تمام معلومات کی نقل بنا لیتی ہے اور اٹھارہ ماہ تک اس کا ریکارڈ رکھا جاتا ہے۔
ایڈریس بک کی نقل بنائے جانے کا انکشاف اس وقت ہوا جب سنگاپور میں ایک اپلیکیشن بنانے والے شخص ارون تھمپی کو پتہ چلا کہ اس کے آئی فون سے ایڈریس بک اس کی اجازت کے بغیر پاتھ نامی سوشل نیٹ ورک پر نقل کر لی گئی ہے۔
پاتھ کے سربراہ ڈیو مورن نے اس عمل پر معذرت کرتے ہوئے کہا کہ ان کے پروگرام میں صارفین سے ان کی معلومات لیتے ہوئے پوچھنا ضرور چاہیے۔تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ اس صنعت میں عام ہے۔
یہ بھی اطلاعات ہیں آئی فون پر فیس بک، فور سکوائر، انسٹا گرام اور یلپ جیسی ایپلیکیشنز کو بھی صارف کی ایڈریس بک تک رسائی ہے۔
بی بی سی اردو
No comments:
Post a Comment